Subscribe Us

header ads

نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا ،وزیر اعظم کی ہدایت پر ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ قادیانیوں کو قومی اقلیتی کمیشن میں شامل کرنے کی منظوری دے دی گئی

نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا ،وزیر اعظم کی ہدایت پر ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ قادیانیوں کو قومی اقلیتی کمیشن میں شامل کرنے کی منظوری دے دی گئی

 تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیر اعظم کی ہدایت پر  قادیانیوں کو قومی اقلیتی کمیشن میں شامل کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے جس پر ملک کے سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
نجی ٹی وی  چینل " نائنٹی ٹو نیوز"کی رپورٹ کے مطابق ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیر اعظم کی ہدایت پر  قادیانیوں کو قومی اقلیتی کمیشن میں شامل کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے جبکہ اس سلسلہ میں وزارت مذہبی امور کو اقلیتی کمیشن کی تشکیل نو کیلئے ہدایات جاری کر دی گئی ۔نجی ٹی وی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے قادیانیوں کو بطور غیر مسلم کمیشن میں شامل کرنے کی منظوری دیدی ہے،کابینہ اجلاس میں مذہبی امور ڈویژن نے اقلیتی کمیشن کی تشکیل نو پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا نظرثانی شدہ ٹی اور آرز ترتیب دے دیے  ہیں جس کے مطابق کمیشن کے آفیشل ممبرز کی کل تعداد7 جبکہ نان آفیشل ممبران کی تعداد8 ہوگی جبکہ نان آفیشل مسلم ممبران میں مولانا سید محمد عبدالکبیر آزاد اور مفتی گلزار احمد نعیمی شامل ہیں، ہندو ، سکھ ، پارسی اور کیلاشی برادری کے ممبران بھی کمیشن میں شامل کئے گئے ہیں۔اجلاس کے دوران ارکان نے کمیشن کی ہیئت پر تحفظات کا اظہار کیا جبکہ کمیشن کو معنی خیز بنانے اور اس کی خود مختاری کیلئے اقلیتی برادری کی نمائندگی کو بڑھانا ضروری قرار دیا۔
دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم  چودھری شجاعت نے  قادیانیوں کو سرکاری کمیشن میں شامل کرنے کی کوششوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے  کہا موجودہ نازک حالات میں قادیانیت کا پنڈورا بکس کھولنا ناقابل فہم ہے،، قادیانی خود کو اقلیت تسلیم کرتے ہیں اور نہ آئین مانتے ہیں ۔ صوبائی وزیر عمار یاسر نے قادیانیوں کو کمیشن میں شامل کرنے کی تجویز غیر دانشمندانہ قرار دے دیتے ہوئے کہا کہ قادیانی پہلے آئین کو تسلیم کریں پھر دیگر چیزیں زیر بحث آئیں گی، آئین کے غدار گروہ کو سرکاری پلیٹ فارم مہیا کرنا ریاست کے باغی عناصر کو سرکاری طور پر پروموٹ کرنے کے مترادف ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے